Results 1 to 2 of 2

Thread: خصائصِ نبوت Û”Û”Û”Û”Û” مفتی منیب الرØ+مان

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam خصائصِ نبوت Û”Û”Û”Û”Û” مفتی منیب الرØ+مان

    خصائصِ نبوت Û”Û”Û”Û”Û” مفتی منیب الرØ+مان

    امام فخر الدین رازی فرماتے ہیں: علامہ Ø+لیمی Ù†Û’ اپنی کتاب' 'المنہاج‘‘ میں ذکر کیا ہے: انبیائے کرام علیھم السلام کا عام انسانوں سے جسمانی اور روØ+انی قوتوں میں ممتازہونا ضروری ہے۔ قوتِ جسمانیہ دوہیں:قوت مدرکہ اور قوتِ Ù…Ø+رکہ، پھرقوتِ مدرکہ Ú©ÛŒ دو قسمیں ہیں:ایک وہ جس کا تعلق ظاہری Ø+واس Ú©Û’ ساتھ ہے اور دوسری وہ جوباطنی Ø+واس سے تعلق رکھتی ہے، ظاہری Ø+واس Ú©ÛŒ پانچ اقسام ہیں:قوتِ باصرہ، سامعہ، لامسہ، ذائقہ اور شامّہ۔ انبیائے کرام ان تمام قوتوں Ú©Û’ اعتبار سے باقی تمام انسانوں سے ممتاز ہوتے ہیں‘‘ (تفسیر کبیر، ج:8ØŒ ص:199)ØŒ امام رازی Ú©ÛŒ اس عبارت Ú©Ùˆ شیخ بدر عالم میرٹھی Ù†Û’ بھی نقل کیا ہے۔ (ترجمان السنۃ، ج:3ØŒ ص: 242)Û”
    انبیائے کرام علیھم السلام Ú©ÛŒ قوتِ باصرہ کا امتیاز یہ ہے کہ عالَم اعلیٰ Ùˆ اسفل اور مشارق ومغارب اُن Ú©ÛŒ نگاہوں Ú©Û’ سامنے ہوتے ہیں۔ Ø+افظ ابن Ø+جر لکھتے ہیں: ''نبوت Ú©ÛŒ ایک خصوصیت یہ ہے، نبی Ú©ÛŒ بصارت اتنی روشن اور قوی ہوتی ہے کہ وہ زمین Ú©Û’ ایک Ø+صے سے دوسرے Ø+صے Ú©ÛŒ چیزوں Ú©Ùˆ دیکھتا ہے‘‘ (فتØ+ الباری، ج: 12ØŒ ص:366)۔اللہ تعالیٰ Ù†Û’ Ø+ضرت ابراہیم Ø‘ Ú©Û’ متعلق فرمایا:''اور اِسی طرØ+ ہم ابراہیم Ú©Ùˆ آسمانوں اور زمینوں Ú©ÛŒ نشانیاں دکھاتے تھے کہ وہ عین الیقین والوں میں سے ہوجائیں‘‘ (الانعام: 75)۔اس Ú©Û’ تØ+ت مفسرین Ù†Û’ لکھا ہے : اللہ تعالیٰ Ù†Û’ Ø+ضرت ابرہیم علیہ السلام Ú©ÛŒ بصارت Ú©Ùˆ اتنا قوی فرمادیا تھا کہ اُنہوں Ù†Û’ عوالمِعُلْوِی٠َہ وسفلیہ میں تمام نشانیاں دیکھ لیں۔
    نبی کریمﷺنے فرمایا:''اللہ تعالیٰ Ù†Û’ میرے لیے تمام روئے زمین Ú©Ùˆ سمیٹ دیا، پس میں Ù†Û’ اُس Ú©Û’ تمام مشارق ومغارب Ú©Ùˆ دیکھ لیا‘‘ (مسلم:2889)ØŒ نیز آپﷺ Ù†Û’ فرمایا: ''میں Ù†Û’ ان تمام چیزوں Ú©Ùˆ جان لیا جو آسمانوں اور زمینوں میں ہیں‘‘ (ترمذی: 3233)Û” نبی کریمﷺ اپنی پیٹھ Ú©Û’ پیچھے سے اسی طرØ+ دیکھتے تھے جس طرØ+ اپنے سامنے دیکھتے تھے، چنانچہ آپﷺنے فرمایا:اللہ Ú©ÛŒ قسم !میں اپنے پسِ پشت بھی اسی طرØ+ دیکھتا ہوں جس طرØ+ میں اپنے سامنے دیکھتا ہوں۔ (مسلم: 426) نبی کریمﷺاپنے پیچھے Ú©Ú¾Ú‘Û’ نمازیوں Ú©Û’ ظاہری اØ+وال اور قلبی کیفیات Ú©Ùˆ بھی جانتے تھے، آپﷺ Ù†Û’ فرمایا:''اللہ Ú©ÛŒ قسم!مجھ پر نہ تو تمہارا خشوع پوشیدہ ہے اور نہ تمہارا رکوع، بیشک میں تمہیں اپنی پشت Ú©Û’ پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں‘‘ (بخاری: 418)ØŒ یعنی تمہارا ظاہر اور باطن میرے سامنے عیاں اور بیاں ہے۔
    شیخ بدر عالم میرٹھی لکھتے ہیں:''اپنے سامنے Ú©ÛŒ چیز دیکھ لینا تو ہر انسان کا خاصہ ہے، لیکن رسول وہ ہوتے ہیں جن Ú©Ùˆ اللہ تعالیٰ سامنے اور پیچھے دیکھنے Ú©ÛŒ یکساں طاقت عنایت فرمادیتا ہے، اگر آنکھ میں اپنے سامنے دیکھنے Ú©ÛŒ طاقت عام طور پر نہ ہوتی تو کیا کوئی انسان صرف عقلِ سلیم سے یہ Ø+Ú©Ù… لگاسکتا تھا کہ اس عضو میں دیکھنے Ú©ÛŒ طاقت ہونی چاہیے تھی۔ پس جس Ù†Û’ آنکھ میں صرف سامنے Ú©ÛŒ سَمت دیکھنے Ú©ÛŒ طاقت عام طور پر رکھ دی ہے، کیا اس Ú©Ùˆ قدرت نہیں کہ وہ کسی Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں مخالف سَمت میں دیکھنے Ú©ÛŒ طاقت بھی پیدا فرما دے۔قرآن کریم میں قیامت Ú©Û’ دن انسانی اعضا کابولنا ثابت ہے اور جب انسان اپنے خلاف ان Ú©ÛŒ شہادت Ú©Ùˆ سن کر تعجب سے کہے گا:تم Ù†Û’ ہمارے خلاف گواہی کیوں دی، تو وہ جواب میں کہیں Ú¯Û’ :ہمیں اُسی اللہ Ù†Û’ قوتِ گویائی عطا Ú©ÛŒ ہے، جس Ù†Û’ ہر چیز Ú©Ùˆ عطا فرمائی ہے۔صØ+ابہ کرامؓ کا بیان ہے : ہم اپنے سامنے رکھے ہوئے کھانے Ú©ÛŒ تسبیØ+ خود سنتے تھے اوررسول اللہﷺنے اپنے کھانے میں سے بکری Ú©ÛŒ دستی اُٹھا کر یہود سے فرمایا تھا : مجھے کھانے میں زہر ملانے Ú©ÛŒ خبر اس Ù†Û’ دی ہے، جب ان اعضا میں نُطق Ú©ÛŒ طاقت پیدا ہوجانا ممکن ہوا، تو آنکھ میں صرف بینائی Ú©ÛŒ طاقت کا مزید ترقی کرجانا ناممکن کیوں سمجھا جائے‘‘ (ترجمان السنہ، ج: 3ØŒ ص: 246)Û”
    قوتِ سامعہ Ú©Û’ اعتبار سے انبیائے کرام علیھم السلام Ú©Û’ امتیازکے Ø+والے سے Ø+افظ ابن Ø+جر لکھتے ہیں:''نبی Ú©ÛŒ سماعت اتنی تیز ہوتی ہے کہ وہ زمین Ú©Û’ ایک Ø+صے سے دوسرے Ø+صے Ú©ÛŒ چیزوں Ú©Ùˆ سنتاہے، جسے دوسرے لوگ نہیں سنتے‘‘ (فتØ+ الباری، ج:12ØŒ ص: 366)Û” Ø+ضرت سلیمان Ú©Ùˆ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ یہ قوت عطا فرمائی تھی کہ وہ پرندوں Ú©ÛŒ بولیاں سمجھتے تھے اورکئی میل سے اُنہوں Ù†Û’ چیونٹی Ú©ÛŒ آواز سنی۔ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ فرمایا:''Ø+تیٰ کہ جب وہ چونٹیوں Ú©ÛŒ وادی میں پہنچے تو ایک چیونٹی Ù†Û’ کہا:اے چیونٹیو! اپنے بِلوں میں داخل ہوجائو، مبادا سلیمان اور ان کا لشکر بے شعوری میں تمہیں روند ڈالے، Ø+ضرت سلیمان اُس Ú©ÛŒ یہ بات سن کر مسکرائے‘‘ (النمل:18)Û” نبی کریمﷺنے فرمایا:''میں وہ دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے اور میں وہ سنتا ہوں جو تم نہیں سنتے، آسمان چرچرارہا ہے اور اسے Ø+Ù‚ ہے کہ چرچرائے، آسمانوں میں ایک قدم Ú©ÛŒ جگہ بھی نہیں ہے مگر اس میں کوئی نہ کوئی فرشتہ اللہ Ú©Û’ Ø+ضور سجدہ ریز ہے‘‘ (ترمذی: 2312)Û” اس Ø+دیث سے معلوم ہوا کہ آپﷺ آسمانوں Ú©Û’ چرچرانے Ú©ÛŒ آواز سنتے ہیں اور آپ آسمانوں میں فرشتوں کوسجدے Ú©ÛŒ Ø+الت میں دیکھتے ہیں۔نبی کریمﷺکو اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اُونٹ، بھیڑیے، ہرن، گوہ اور دیگرØ+یوانات Ú©Û’ کلام Ú©Ùˆ سننے اور سمجھنے Ú©ÛŒ قدرت عطا فرمائی اور آپ Ù†Û’ اُن سے کلام فرمایا، (المعجم الاوسط: 5547)Û” شیخ بدر عالم میرٹھی لکھتے ہیں:''بیمار اور غم رسیدہ انسانوں Ú©ÛŒ آہ وبکا تو ہر بشر سنتا ہے، لیکن رسول وہ ہوتے ہیں جو مردہ انسانوں Ú©Û’ نالہ وفریاد بھی سُن لیتے ہیں، چونکہ ان Ú©Û’ یقین Ú©Û’ عالم میں عقیدہ اور چشم دید Ø+الت Ú©Û’ درمیان کوئی فرق نہیں ہوتا، اس لیے جو باتیں وہ جانتے ہیں اس Ú©Ùˆ دیکھنے Ú©ÛŒ طاقت بھی رکھتے ہیں، عام انسانوں میں یہ بات نہیں ہوتی، اس لیے بعض شنیدہ واقعات Ú©Û’ دیکھنے Ú©ÛŒ ان میں طاقت نہیں ہوتی‘‘ (ترجمان السنہ، ج: 3ØŒ ص:246)Û”
    نبی Ú©ÛŒ قوتِ لامسہ Ú©Û’ ممتاز ہونے Ú©ÛŒ دلیل یہ ہے کہ جب Ø+ضرت ابراہیم Ø‘Ú©Ùˆ آگ میں ڈالا گیا تو وہ آگ ان Ú©Û’ لیے Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛŒ اور سلامتی والی ہوگئی۔ (الانبیاء :69)نبی کریمﷺکے صØ+ابی Ø+ضرت ابومسلم الخولانیؓ Ú©Ùˆ اسود عنسی Ù†Û’ دہکتی ہوئی آگ میں ڈالا، لیکن اُن Ú©Û’ جسم Ú©Ùˆ کوئی نقصان نہیں پہنچا، Ø+ضرت ابوبکرصدیقؓ اُنہیں دیکھتے اور اُن پر رشک کرتے ہوئے فرماتے کہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اُمت Ù…Ø+مد یہ میں بھی ایسے لوگوں Ú©Ùˆ پیدا کیا ہے جنہیں Ø+ضرت ابراہیم علیہ السلام جیسا کمال عطا کیا گیا ہے۔ (اَلْخَصَائِصُ الْکُبْریٰ، ج:2ØŒ ص:134)Û” جنگِ بدر میں Ø+ضرت عکاشہؓ اورجنگ اُØ+د میں Ø+ضرت عبداللہؓ بن جØ+Ø´ Ú©ÛŒ تلوار ٹوٹ گئی، وہ نبی کریمﷺکی خدمت میں Ø+اضر ہوئے، آپﷺ Ù†Û’ اُنہیں کھجور Ú©ÛŒ ٹہنی دی جو اُن Ú©Û’ ہاتھ میں تلوار بن گئی۔ پس نبی کریمﷺکے لَمس Ú©ÛŒ برکت سے Ù„Ú©Ú‘ÛŒ Ú©ÛŒ Ø+قیقت تبدیل ہوگئی اور وہ لوہا بن گئی۔ (دلائل النبوۃ، ج1: ص: 610) آپﷺ Ù†Û’ Ø+ضرت جابرؓ Ú©ÛŒ لاغر اُوٹنی پر اپناہاتھ پھیراتو اُس میں اتنی طاقت اور تیز رفتاری آگئی کہ اُس Ù†Û’ تمام اُونٹیوں Ú©Ùˆ پیچھے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا۔ (بخاری:2967) Ø+ضرت اُم معبدؓ، Ø+ضرت معاویہؓ بن ثور اور Ø+ضرت انسؓ Ú©ÛŒ بکریوں Ú©Û’ خشک تھنوں پر ہاتھ پھیراتو اُن میں دودھ اُتر آیا۔ (الشفاء، ج1: ص:333)Û” Ø+ضرت عمیرؓ بن سعد Ú©Û’ سر پر آپﷺ Ù†Û’ اپنا ہاتھ پھیرا اور اُن Ú©Û’ لیے برکت Ú©ÛŒ دعافرمائی، چنانچہ اُن Ú©ÛŒ عمر اَسی برس ہونے Ú©Û’ باوجود اُن Ú©Û’ سر میں ایک بال بھی سفید نہیں تھا۔ Ø+ضرت سائبؓ بن یزید Ú©Û’ سر پر آپ Ù†Û’ ہاتھ پھیرا، تو پوری زندگی اُن Ú©Û’ بال سیاہ رہے۔ (الشفاء، ج:1ØŒ ص:334)Û”Ø+ضرت Ø+نظلہؓ بن Ø+ذیم Ú©Û’ سر پر آپﷺ Ù†Û’ اپنا ہاتھ مبارک رکھااوراُن Ú©Û’ لیے برکت Ú©ÛŒ دعا کی، اس کا اثر یہ ہوا کہ جس شخص Ú©Û’ جسم میں ورم ہوجاتا یا جس بکری Ú©Û’ تھنوں میں ورم آجاتا تو اُس Ø+صے Ú©Ùˆ نبی کریمﷺکی ہتھیلی رکھنے Ú©ÛŒ جگہ رکھا جاتا تو وہ ورم ختم ہوجاتا۔ (مسنداØ+مد:20665)Û”
    نبی کریمﷺکی قوتِ شامہ Ú©Û’ Ø+والے سے Ø+افظ ابن Ø+جر لکھتے ہیں:''نبی Ú©ÛŒ قوتِ شامہ بہت قوی ہوتی ہے، جیسا کہ Ø+ضرت یوسف علیہ السلام Ú©ÛŒ قمیص Ú©Û’ متعلق Ø+ضرت یعقوب علیہ السلام کاواقعہ قرآنِ کریم میں ہے‘‘ (فتØ+ الباری، ج:12ØŒ ص:366)Û” Ø+ضرت یوسف Ù†Û’ کہا: میری قمیص Ù„Û’ جائو اورمیرے والد (Ø+ضرت یعقوب) Ú©Û’ چہرے پر ڈال دو، قافلہ وہ قمیص Ù„Û’ کر روانہ ہوا تو Ø+ضرت یعقوب Ù†Û’ فرمایا:''بیشک میں یوسف Ú©ÛŒ خوشبو پاتا ہوں‘‘ (یوسف: 94)Û” Ø+ضرت یعقوبؑ Ù†Û’ Ø+ضرت یوسفؑ Ú©ÛŒ قمیص Ú©ÛŒ خوشبو کئی دن Ú©ÛŒ مسافت سے سونگھ لی، یہ اس بات Ú©ÛŒ دلیل ہے کہ نبی Ú©ÛŒ قوتِ شامہ عام انسانوں Ú©ÛŒ قوتِ شامہ سے اعلیٰ اور ممتاز ہوتی ہے۔
    نبی Ú©ÛŒ قوتِ ذائقہ کا عالَم یہ ہے کہ جب نبی کریمﷺنے گوشت کا ایک ٹکرا چکھا تو فرمایا: اس میں زہر ملا ہوا ہے، (بخاری: 3169)Û” ایک خاتون Ù†Û’ آپﷺ کوکھانے پر بلایا، آپ Ù†Û’ لقمہ زبان پررکھتے ہی فرمایا: یہ کسی ایسی بکری کا گوشت ہے جسے اُس Ú©Û’ مالک Ú©ÛŒ اجازت Ú©Û’ بغیر ذبØ+ کیا گیا ہے، آپﷺ Ù†Û’ لقمہ تناول نہ فرمایا، بات صØ+ÛŒØ+ تھی، کیونکہ اُسے مالک Ú©ÛŒ اجازت Ú©Û’ بغیر اُس Ú©ÛŒ بیوی سے Ø+اصل کیا گیا تھا۔ (مسنداØ+مد:14785)Û” شیخ بدر عالم میرٹھی لکھتے ہیں:''تلخ وشیریں میں تمیز تو عام بشر Ú©ÛŒ زبانیں بھی کرلیتی ہیں، مگر نبی ورسول وہ ہوتے ہیں جن Ú©ÛŒ زبان Ø+رام ÙˆØ+لال میں تمیز کرتی ہے‘‘۔ (ترجمان السنۃ، ج:3ص:243)Û”
    نبی کریمﷺکے لعاب دہن Ú©ÛŒ برکتوں اور خصوصیات Ú©Û’ واقعات بے شمار ہیں، غزوہ خندق Ú©Û’ موقع پر آپﷺ Ù†Û’ ہنڈیا اور آٹے میں اپنا لعاب دہن ڈالا، اس Ú©ÛŒ برکت سے چند آدمیوں کا کھانا ایک ہزار لوگوں Ù†Û’ کھایا، کھانے میں کوئی Ú©Ù…ÛŒ ہوئی اور نہ روٹیوں میں، ہنڈیا بدستور بھری رہی اور آٹا جوں کا توں اپنے Ø+ال پر رہا، ( بخاری:4102)Û”Ø+دیبیہ Ú©Û’ خالی کنویں میں آپ Ù†Û’ اپنا لعابِ دہن ڈالا تو وہ پانی سے لبریز ہو گیا (بخاری:4151)Û” Ø+ضرت علیؓ Ú©ÛŒ آنکھوں میں لعاب لگایا تو آنکھوں Ú©ÛŒ تمام تکلیف دور ہو گئی، (بخاری: 2941)Û” Ø+ضرت ابوبکر صدیقؓ Ú©Û’ سانپ Ú©Û’ ڈسے جانے Ú©ÛŒ جگہ آپﷺ Ù†Û’ لعابِ دہن لگایا تو زہر کا اثر زائل ہوگیا۔
    باطنی Ø+واس ودیگر قویٰ Ú©Û’ اعتبار سے انبیائے کرام علیھم السلام Ú©Û’ امتیاز Ú©ÛŒ بابت امام رازی فرماتے ہیں:''ایک باطنی Ø+سّ Ø+افظہ ہے، اللہ تعالیٰ Ù†Û’ فرمایا:''عنقریب ہم آپ Ú©Ùˆ پڑھائیں Ú¯Û’ØŒ پس آپ نہیں بھولیں گے‘‘ (الاعلیٰ : 6)اورایک قوتِ ذکا ہے، Ø+ضرت علی ؓفرماتے ہیں: ''مجھے نبی کریمﷺ Ù†Û’ علم Ú©Û’ ایک ہزار باب سکھائے ہیں اور میں Ù†Û’ ہر باب سے ہزار باب مستنبط کیے ہیں‘‘، پس جب ایک صØ+ابی اورامام الاولیاء Ú©ÛŒ ذکاوت کا یہ عالَم ہے تو امام الانبیاء ï·ºÚ©ÛŒ ذکاوت کا کیا Ø+ال ہو گا۔ امام رازی فرماتے ہیں:قوتِ Ù…Ø+رکہ Ú©Û’ اعتبار سے انبیائے کرام Ú©Û’ امتیازکی مثال نبیﷺکی معراج ہے اور Ø+ضرات عیسیٰ، ادریس اور الیاس علیھم السلامکا آسمانوں پر زندہ اُٹھایا جانا ہے اور Ø+ضرت سلیمانؑ Ú©Û’ ایک صØ+ابی Ú©Û’ بارے میں فرمایا:'' جس Ú©Û’ پاس کتاب کا علم تھا، اُس Ù†Û’ کہا:میں آپ Ú©Û’ پاس اُس (تختِ بلقیس)Ú©Ùˆ آپ Ú©ÛŒ پلک جھپکنے سے پہلے Ù„Û’ آئوں گا‘‘ (النمل:40) (تفسیرکبیر، ج:8ØŒ ص:200)Û”





  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: خصائصِ نبوت Û”Û”Û”Û”Û” مفتی منیب الرØ+مان


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •